ترکی کی ایک مشہور مصنفہ ایلف شیفک اپنے ناول میں لکھتی ہیں کہ عورتیں بہت ساری باتوں کو حقیقت سے زیادہ سنسنی خیز بنا کر پیش کرتی ہیں۔ اس کے پیچھے بہت ساری وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ عورتیں ممکنات کے بارے میں سوچتی ہیں۔ اگر یہ ہوگیا تو یہ ہوجاۓ گا، اگر یہ ہوجاتا تو وہ نہ ہوتا۔ جیسے اگر دوپہر دو بجے بجلی چلی جاۓ تو اگلے دن واپڈا والوں کا ارادہ نہ بھی ہو مگر خواتین کہہ کہہ کر بجلی بند کروادیتی ہیں ۔ عورتوں کی اس نفسیات کی وجہ سے عورت خوش بھی زیادہ ہوتی ہے اور غم کے دور میں غمگین بھی۔
مردوں کی ذہنیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا لیں کہ اگر کوئی بندہ بہت بیمار ہو اور اس کے ٹھیک ہونے کے ظاہری اثرات نہ دکھائی دیتے ہوں تو ہم اکثر اس بات کے لیے دعاگو ہوتے کہ اللہ تعالیٰ اس بندے کی مشکلات آسان کردے، مگر عورتیں جو جیسا بھی ہو آخری سانس تک اس بات کی خواہش مند ہوتی کہ ان کا پیارا معجزاتی طور پر بالکل ٹھیک ہوجاۓ۔
ہماری پاکستانی خواتین آپ کو واہ ویلا کرتی نظر آتی ہیں عموماً گاؤں دیہات کی خواتین میں یہ بہت عام ہے ۔ میں اس بات کو سمجھنے سے قاصر تھا کہ عورتیں کسی مرگ پر اتنا واہ ویلا کیوں کرتی ہیں۔ یہ سوال میرے ذہن میں دوبارہ آج تازہ اس لیے ہوا کہ میرا آج الائیڈ ہسپتال فیصل آباد کسی کام سے جانا ہوا۔ وارڈ میں معمول کی ہل چل تھی کہ اچانک اونچی اونچی چند عورتیں چلانے لگی اور ساتھ دوہائیاں دینے لگی۔ یوں محسوس ہوتا تھا کہ کسی کا اپنا اس دنیا سے رخصت ہوگیا ہے ۔ دیکھنے کے لیے دروازے کے قریب ہوا تو دیکھا کہ ایک عورت وارڈ کی گزرگاہ میں کھڑی اپنا آپ پیٹ رہی ہے اور ہر آتے جاتے کے سامنے اپنی بے بسی کا اظہار کر رہی۔ مجھے عجیب لگا کہ اگر کوئی عزیز اس دنیا سے چلا بھی گیا تو اس طرح ہر بندے کے سامنے سر پیٹنے کا کیا فاعدہ ۔
اسی کش مکش میں تھا کہ مجھے یاد آیا کہ عورت کی نفسیات ایسی ہی ہے کہ وہ مردوں سے زیادہ معجزات کا انتظار کرتی۔ اس عورت نے اپنے پیارے کو جسے ڈاکٹر شاید لاعلاج کہہ کر جواب دے چکے تھے اس کے مرنے کا کبھی سوچا ہی نہیں ۔ وہ تو فطری طور پر اپنے خیالات میں ڈوبنے کی عادت سے مجبور ، اپنے خیالوں میں یہ خیال دن میں ہزاروں بار سوچ بیٹھی تھی کہ اس کا پیارا ، اس کا عزیز جس جگر میں رسولی کی وجہ سے ہسپتال داخل ہے۔ وہ رسولی اس کے جگر سے کسی معجزاتی طور پر نکل جاۓ گی اور وہ ہسی خوشی اپنے گھر جائیں گے ۔ پھر مجھے اس عورت کا پیٹنا عجیب نہیں لگا۔ جب انسان خیالات میں اس قدر کھو کر چیزیں تصور کر چکا ہو تو ان خوابوں کے ٹوٹنے پر تھوڑا بہت سر پیٹنا کوئی بڑی بات نہیں ۔
دوسری کہانیوں کے لیے یہاں “اردو کہانیاں” پر کلک کریں۔