فیصل آباد تا کوئٹہ

Two different cities of Pakistan (Faisalabad and Quetta) with different panorama showing the cultural diversity in Pak. The image is generated using Gemini AI.

سخی سرورکراس کرنےکے بعد آپ کو فورٹ منرو کے پہاڑ دکھائی دیتے ہیں ۔ ابھی انسان ان کے سحر سے نہیں نکلتا کہ پہاڑوں کے سائے میں چھوٹے چھوٹے کھیت آپ کا استقبال کرتے ہیں ۔ ان کھیتوں میں سرخ مرچ کاشت کی جاتی ہے ۔ کسی دور میں میرے نانا ( اللہ جنت میں جگہ دے آمین) وہ اس مرچ کی تعریف کچھ اس طرح کرتے تھے کہ اگر کسی باذوق انسان کے سامنے اس مرچ کی چٹنی ہو اور دوسری طرف گوشت تو وہ یہ چٹنی کھانا پسند کرے گا۔ تب میں سمجھتا تھا کہ یہ مرچ جہاں کاشت ہوتی ہوگی وہاں بڑے بڑے کھیت ہوں گے مگر اب وہاں جاکر معلوم ہوا کہ یہاں چھوٹی سطح پر کاشت کا رجحان اس طرح ہے کہ کسی کے پاس ایک چارپائی کی جگہ بھی ہے تو اس نے یہ سرخ مرچ کاشت کی ہوئی ہے ۔

ایسے صوبے میں ، جہاں حکومت کی جانب سے زراعت کے بارے میں کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی ، وہاں کے مقامی لوگ کس وسیع ذہن کے مالک ہیں کہ بس کچھ گز زمین راس آئی اور وہ اس مرچ کو سینکڑوں من کے حساب سے پورے ملک میں بھیجنے لگے۔ یہ علاقہ لورالائی ہے اور کاشت کی جانے والی مرچ، لورالائی مرچ کے نام سے مشہور ہے ۔ اس شہر کی آبادی ہہت کم ہے اور رقبہ بہت زیادہ ۔ یہ چیز تو پورے بلوچستان کے بارے میں درست ہے کہ رقبے کے مقابلے میں آبادی کم ہے ۔

آہستہ آہستہ یہ مرچ کے کھیت سیب اور اخروٹ کے باغات میں تبدیل ہوتے دکھائی دیتے ہیں جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اب ہم قلعہ سیف اللہ کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔ یہاں بہت سے باغات نظر آتے ہیں ۔ ان باغات کو پانی دینے کے لیے ٹیوب ویل بناۓ گئے ہیں اور ٹیوب ویل بجلی کی بجائے سولر پر چلتے ہیں ۔ پورے بلوچستان میں آپ کو اتنے لوگ نظر نہیں آئیں گے جتنے سولر سسٹم کے سیٹپ ۔ ان لوگوں نے سرکاری بجلی پر انحصار اس قدر کم کردیا ہے کہ آۓ یا جاۓ ان پر کوئی خاص فرق نہیں ۔ قلعہ سیف اللہ کی تحصیل مسلم باغ بھی کچھ ہرے بھرے مناظر پیش کرتی ہے ۔ خانوزوئی جو کہ ضلع کریضات کی تحصیل ہے، اور ولگائی جو کہ پشین کا ایک خوبصورت گاؤں ہے ، یہ دو کوئٹہ اور مسلم باغ کو ملاتے ہیں ۔ یہ خوبصورت گاؤں آہستہ آہستہ پتھریلے پہاڑوں کا منظر پیش کرنے لگتے ہیں اور یہ کوئٹہ ہے بڑے بڑے پہاڑوں کے بیچ میں ایک معصوم سا شہر۔

دوسری کہانیوں کے لیے یہاں “اردو کہانیاں” پر کلک کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *