میں نے چرس پینا شروع کی تو یہ بھی ایک نیا تجربہ تھا۔ عموماً میں تجربوں کے چکر میں آکر چیزوں کا عادی ہوجاتا ہوں اور پھر ایک ہاتھ میں قلم پکڑے دوسرے ہاتھ سے کش لگاتے ہوئے ان تجربات پر روشنی ڈالتا ہوں ۔ چرس کی فراہمی ویسے تو عام ہی ہے لیکن پھر بھی مجھے جو بندہ چرس دینے آتا ہے وہ کوشش کرتا ہے کہ کوئی تیسرا نہ دیکھ لے حالانکہ وہ جس طرح لپیٹ کر لاتا ہے تو تیسرا تو کیا، شاید دوسرے کو یعنی مجھے بھی اس وقت تک معلوم نہیں ہوتا کہ یہ چرس ہے جب تک میں پی نہ لوں۔ خیر میں نے اس آدمی میں عجیب بات دیکھی جو مجھے چرس دینے آتا ہے ۔ وہ جب بھی مجھے چرس پکڑا کر جاتا، تو کہتا کہ چل نکال پیسے ، میں پیسے نکال کر دے دیتا ہوں۔ تو وہ پیسوں کو جیب میں ڈالنے کے بعد مجھے نصیحت کرتے ہوئے کہتا کہ پتر چھڈ دے شرم کر اے کم ٹھیک نہیں ۔ وہ ہر بار مجھے چرس بھی لا کر دیتا اور یہ نصیحت بھی کر جاتا کہ چھڈ دے اے کم ٹھیک نہیں ۔ میں بڑا حیران ہوتا کہ یہ کیوں چاہے گا کہ میں چرس چھوڑ دوں۔ اس کا تو کاروبار ہی یہ ہے ۔ خیر چرس کی چسکی کے بعد یہ سوال اگلی چرس کی چسکی تک گم ہوجاتا۔ سال گزرنے لگے مگر مجھے نصیحت وہ آدمی کرتا رہا کہ چھڈ دے ۔
ایک دن ویسے ہی طبیعت میں زرا سستی تھی اور مجھے چرس کے ملنے کی خوشی کا جو وقتی احساس ہوتا تھا وہ بھی نہیں ہوا اور اس آدمی نے پھر وہی نصیحت کی تو میں نے کہا چاچا بیٹھ۔ یہ راز تو بتا کہ یہ کیا چرس مجھے دیتے بھی ہو اور نہ پینے کا مشورہ بھی دیتے ہو۔ کہنے لگا پتر تو میرے بیٹے کے بیٹے جیسا یعنی پوتے جیسا ہے ۔ میں تمہیں جب چرس دینے آتا ہوں تو میں اپنا گاہک سمجھ کر آتا ہوں ۔ جب جانے لگتا ہوں اور پیسے جیب میں ڈال چکا ہوتا ہوں تو مجھے خیال آتا ہے کہ اے میرے موڈیاں تے اللہ تعالیٰ نے دو جاسوس بٹھاۓ یعنی فرشتے۔ ان کے ریکارڈ میں میرا چرس تمہیں دینا تو ہے ہی ہے جاتے جاتے ویسے ہی زرا دل کی تسلی کے لیے کہ دیتا ہوں کہ یہ ان فرشتوں کے ریکارڈ میں آجاۓ کہ میرا کوئی قصور نہیں ۔ تم خود چرس پیتے ہو ، میں تمہیں فرشتے گواہ ہیں کہ منع کرتا ہوں کہ مت پیو یہ ٹھیک نہیں ۔
میں نے کہا چاچا کہ کسی دن چاچا میں چرس منگواؤں اور تم چرس نہ لے کر آؤ اور اس دن مجھے جہ بات کہو تو مانوں گا کہ میں واقعی تمہارے پوتے جیسا ہوں۔ چچا مسکراۓ کہنے لگے نہیں ایسا تھوڑی ہوگا، میرا مقصد تمہیں سیدھے راستے پر لانا تھوڑی ہے ، میں تو یہ نصیحت صرف اپنا دامن صاف کرنے کے لیے کرتا ہوں مجھے حقیقت میں اس چیز سے کوئی غرض نہیں کہ تم شراب پی کر سڑک کی سائڈ پر گرے پڑے ملو یا چرس پی کر۔ میں نے تو اپنا دامن صاف رکھنا ہے ، شاید اللہ تعالیٰ کے ہاں دامن صاف نہ ہو مگر کم از کم دنیا میں تو کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ۔
میں نے کش لگاتے ہوئے کہا چاچا جی اے لو تسی وی کش لاؤ ، کہنے لگے نہیں پتر میرا کام ہوش میں رہ کر تمہیں بے ہوش رکھنا ہے میں بے ہوش ہوگیا تو تم میں اور مجھ میں کیا فرق میں بھی چرس پینا شروع ہوگیا تو کوئی تیسرا اپنا کام چمکا لے گا اور ہم دونوں اس کے گاہک۔ اب آنکھیں میری آہستہ آہستہ سرخ ہو رہی تھی کہنے لگے کہ کوئی کڑی دا چکر اے؟
میں نے کہا ہاں! مگر چکر نہیں ہے بس اچھی لگتی ہے مگر ملنا نہ ممکن ۔ کہنے لگے کہ کس کس کو معلوم ہے میں بولا یہ ہی کوئی دوست یار ہوں گے جن کو معلوم ہے ۔ چچا کہنے لگے تو چرس اتنی کیوں پیتے ہو؟ میں بولا کسی دن یار دوست ان کا ذکر زیادہ کردیتے تو زرا پرانے زخم ہرے ہوجاتے تو نشہ کرتا ہوں کہ کہیں گر جاؤں تو سکون آجائے۔ کہنے لگے تمہیں تمہارے والد صاحب کبھی اٹھا کر لے کے گئے میں نے کہا نہیں ان کے سامنے نہیں پیتا کہنے لگے تو اٹھاتا کون؟ میں نے کہا یہی یار دوست ہی میں پیتا ہی تب جب یار دوست ساتھ ہوں، کیونکہ مجھے یہ اطمینان ہوتا ہے کہ اگر پیوں گا تو یہ زمین سے اٹھا کر چارپائی پر لیٹا دیں گے کم از کم ہوش آنے تک آخر یار ہیں میرے ۔ چچا پھر عجیب ہنستے ہوئے کہنے لگے دیکھا پتر مجھے کہتے تھے کہ نصیحت کیوں کرتے ہو اور تمہارے دوست بھی تو وہی کرتے۔
میں نے کہا کیا؟ کہتے وہ تمہارے سامنے ذکر کرتے ہیں اس لاحاصل لڑکی کا، جس کے بعد ان کو یقین ہے کہ تم پیو گے اور تم پیتے ہو ۔ یہ بھی اپنا دامن صاف رکھنے کے لیے تمہیں گرنے کے بعد اٹھا کر چارپائی پر لیٹا دیتے ہیں اگر تمہارے اتنے مخلص ہوں تو پینے والے حالات ہی نہ پیدا کریں اس لاحاصل لڑکی کا ذکر ہی نہ کریں ۔ کہنے لگے پتر یہ دنیا نصیحت بھی محض اپنا دامن صاف کرنے کے لیے کرتے ۔ میں نے کہا چاچا تمہیں تو میرا پینا اس وجہ سے فائدے میں کہ تمہیں پیسے ملتے میرے دوستوں کو کیا ملتا ہوگا؟ چاچا کہنے لگے پتر سکون۔ پیسے سے بھی ایک اوپر کی چیز ہے جسے سکون کہتے جو تم نشے میں ڈھونڈتے ہو اور تمہارے دوست تمہیں بے ہوش اور بے بس زمین پر گرے ہوئے دیکھنے میں ڈھونڈتے ہیں ۔ شاید کچھ عرصہ پہلے کا ادھار رہتا ہو تمہارا اپنے دوستوں ساتھ ۔ تم نے کسی کو گالی دی ہو، کسی کا حق مارا ہو کسی کو جانے انجانے میں تکلیف دی ہو ، کوئی بھی پرانا بدلہ ہوسکتا ہے جو تمہارے دوستوں کو یاد ہو اور وہ تمہیں زمین پر گرا ہوا دیکھنے کے بعد راحت محسوس کرتے ہوں گے ۔
دوسری کہانیوں کے لیے یہاں “اردو کہانیاں” پر کلک کریں۔