جوانی میں قدم رکھتے ہی سب سے پہلے پاؤں لڑکھڑاتے ہیں۔ یہ پاؤں کا لڑکھڑانا صرف ایڑھی والی جوتیاں نہیں توڑتا بلکہ میرے جیسے بہت سے لیلن کی چپل والے بھی اپنی چپل سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ابا کہتے ہیں کہ اسے چلنا نہیں آتا۔ پاؤں گھسیٹ کر چلتا ہے کہ راستے میں پڑی چھوٹی سی چھوٹی سوئی بھی چپل میں سوراخ کردے اور چپل دیکھتے دیکھتے ٹوٹ جائے۔ جب تک ابا کندھے پر اٹھاتے تھے تب تک چپل کبھی نہیں ٹوٹی۔ جب سے میں نے ان کے کندھوں پر سوار ہونا چھوڑا تو ٹھوکروں کا لگنا، پاؤں کا لڑکھڑانا اور چپل کا ٹوٹنا عام سی بات ہے ۔ ریڑھی کی چپل سے بات نکلی تو باٹا سروس پر پہنچی، ابا جی نے اپنے دور میں ہر اچھی چپل پہنائی لیکن کبھی اکیلے چلنے نہ دیا۔ ہیش پپیز تک بھی ابا کے دور میں بات پہنچی۔ قدم بڑے ہوگئے چپلیں اصل حالت میں موجود ہیں۔
جوانی کے دنوں میں قدم لڑکھڑائے اور کئی بہتر سے بہتر چپل استعمال کرکے دیکھی لیکن کوئی خاطر خواہ تبدیلی محسوس نہ ہو سکی ۔ جوانی میں ایک قوت پیدا ہوتی ہے جسے آسان الفاظ میں سمجھ لیں کہ کسی کی بھی بات نہ ماننا۔ خیر سروس باٹا کے بعد قدموں نے ذہن میں بات ڈالی کہ چپل ہیش پپیز کی چلے گی تمہارے پاوں میں۔
عموماً مجھے چیزیں بھول جاتی ہیں تو میری اماں اایک لسٹ بنا کر میرے بٹوے میں رکھتی ہیں ۔ اس لسٹ کے مطابق میں بازار کے لیے راستہ اختیار کرتا ہوں ۔ یعنی کہ جہاں جہاں سے وہ چیز ملے گی وہاں وہاں سے گزرنا ۔بازار جاتے وقت سب سے پہلے ادویات خریدی جو کہ نایاب ہیں ۔ کچھ پھل وغیرہ لیے اور ضرورت کی کچھ اور چیزیں ۔ سامان کافی ہوگیا اور سامان ڈالنے کے لیے جو دکاندار نے مفت کا شاپر دیا تھا وہ چھوٹا پڑ گیا ۔ راستے میں ایک ریڑھی والا کوئی چیز بیچ رہا تھا۔ جھنگ بازار سے گزرتے وقت سوچا کہ اس سے دو شاپر لے کر سامان علیحدہ کر کے موٹر سائیکل کی دونوں اطراف لٹکا لوں۔ اسی سوچ میں تھا کہ پیسے دے کر لوں؟ کہ ویسے ہی دے دے گا؟ اسی کش مکش میں گزر گیا۔ ان دنوں شاپر ںہت مہنگے ہورہے تھے ۔ اس بات کا علم تھا تو مانگتے ہوئے شرم بھی آرہی تھی ۔ خیر ایک ریڑھی کے قریب رکا اور کہا چاچا جی اے کوئی شاپر دو دے دیو سامان پانا۔ چاچا جی نے ایک لمحہ انتظار کیے بغیر شاپر نکالے اور میرے ساتھ سامان ان شاپر میں ڈال کر موٹر سائیکل کے ساتھ لٹکا دیا اور کہنے لگے کہ جا جوانا اے نہیں ہلدا سامان ہن۔
جیب میں ہاتھ ڈالا کہ چلو شاپر کے پیسے تو دے دوں محنت کش آدمی۔ ابھی زبان سے پہلے الفاظ نکلے ہی تھے کہ وہ چاچا بولے چاچا وی کہندا واں تے مل وی لا ریاں۔
میں نے وہی الفاظ واپس موڑے اور ہاتھ بھی جیب سے نکال لیا ۔ لیکن دل میں ایک شرم سی محسوس کی کہ چاچا کی قمیض بھی پھٹی تھی، جوتی بھی ٹوٹی ہوئی تھی ۔ لیکن اس ٹوٹی ہوئی جوتی کے ساتھ بھی وہ ثابت قدم کھڑے تھے۔ مغرب کی اذان ہورہی تھی اور اندھیرا چھا رہا تھا۔ اس اندھیرے نے زرا بھی ان کی بھری ریڑھی پر اثر نہ ڈالا۔ خیر میں چل دیا ہیش پپیز کی چپل لینے۔ کچھ لمحوں بعد چا چامیرے ذہن سے نکل چکا تھا اور اب جس علاقے میں داخل ہو رہا تھا ۔ اس کی رنگینیوں میں مجھے چاچے کے سادہ شاپر پاس رکھتے ہوئے شرم سی آرہی تھی ۔ میں نے اپنی سوچ پر حیرت کا اظہار کیا کہ یہ بھی گرگٹ کی طرح رنگ بدلتی ۔
خیر چپل لی اور پیسے دینے لگا تو کہتے اس چپل کے ساتھ آپ کو بیگ بھی چاہیے ۔ میں نے سوچا کہ ظاہری سی بات ہے چاہیے سامان پہلے ہی بہت ۔ خیر اس بھائی نے نمبر لیا اور کہا کہ جی 3100 روپے میں نے پکڑا دیے اس نے کہا ان وائس آپ کو آپ کے نمبر پر آجاۓ گا ۔ میں نے چپل اس شاپر میں ڈالی اور گھر آگیا۔ واپسی پر ہیش پپیز کے شاپر کی حالت بالکل خراب ہو چکی تھی کیونکہ وہ بار بار رگڑیں کھا رہا تھا۔
گھر پہنچا، ابا کہنے لگے پھر بھی ٹوٹ جائے گی اور مسکرانے لگے ۔ میں نے کہا ابا جی یہ کیا چکر ہے اب کیوں ٹوٹے گی کہنے لگے چھڈ بس اور ہنس کر چل دیئے ۔ اچانک یاد آیا کہ وہ ان وائس موبائل پر آیا چیک تو کروں ۔ اوپن کرکے دیکھا تو معلوم ہوا کہ ہیش پپیز نے شاپر کے علیحدہ سو روپے کاٹے۔ میں نے حیرت سے موبائل رکھ دیا اور کچن میں گیا تو اماں سامان نکال رہی تھیں۔ مجھے اب اندازہ تھا کہ یہ شاپر مجھے چاچے نے دیے تو میں نے دیکھا کہ اماں نے سامان نکال کر شاپر رکھ لیے دونوں کہ کبھی کوئی سامان ہی ڈال لیتا بندا، ان میں بالکل صاف ہیں ۔ ہیش پپیز کا شاپر نکارہ ہو چکا تھا اسے کوڑا دان میں پھینک دیا گیا۔ میں اس دن سمجھا کہ چاچے کی چپل ٹوٹی تھی لیکن اسے اس ٹوٹی چپل کے ساتھ ثابت قدم رہنا آتا تھا اور ہیش پپیز کی چپل شاندار ضرور تھی لیکن سو روپے شاپر پر لگانے کے بعد بھی شاپر چار رگڑیں برداشت نہیں کر سکا۔ شاید چپل بھی اسی وجہ سے ٹوٹتی ہے کہ میں ثابت قدم نہیں ورنا چاچا تو ٹوٹی چپل پر بھی بھری ریڑھی اندھیرے میں لگائے بکنے کی امید سے ثابت قدم کھڑا تھا۔ شاید اب میں چپل کی بجائے اپنے قدم بدلوں تو بات بن جائے ۔
دوسری کہانیوں کے لیے یہاں “اردو کہانیاں” پر کلک کریں۔